(جلد اول، دوئم،سوئم‘ چہارم)
شہرہ آفاق کتاب
(جس کا ترجمہ دنیا کی مختلف زبانوں میں کیا جاچکا ہے)
سبب تحقیق وتصنیف
بہت عرصہ کی بات ہے میں ایک انجینئرنگ کالج کے پرنسپل سے ملنے گیا۔ دوران گفتگو فرمانے لگے یہ کیسی بات ہے کہ کھانے کے بعد بعض لوگ انگلیاں چاٹنا شروع کردیتے ہیں حالانکہ اگر کھانا کم ہو تو پھر انگلیاں چاٹنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر کھانا زیادہ ہو اور پھر بھی انگلیاں چاٹی جائیں تو بڑا معیوب ہے۔ میں نے پرنسپل صاحب سے عرض کیا کہ ’’یہ سنت ہے‘‘ لیکن انہیں میری بات سمجھ نہ آئی۔ آخر انہیں انگلیاں چاٹنےکی سائنس توجیہہ بتائی تو بہت حیران ہوئے۔ فرمانے لگے: واقعی مجھے تو علم نہ تھا اب تو میں بھی انگلیاں چاٹوں گا۔
سکاٹ لینڈ کے ایک صاحب میرے شہر میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں ملنے آئے ہوئے تھے۔ موصوف مسلمان تھے لیکن اسلام اور اسلام کی بنیادی معلومات سے دور تھے۔ موصوف کے رشتہ داروں نے مجھے کہا کہ آپ روزانہ موصوف کو دین کی ابتدائی باتیں سکانے کیلئے وقت دیں۔ بہرحال وہ میرے پاس روزانہ آتے اور مجھ سے دین کے ہر عمل کا دنیاوی نفع‘ کوئی سائنسی وجہ دریافت کرتے اور عاجز اپنی بساط کے مطابق اسے بتاتا اور وہ مطمئن ہوجاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں آج ہر یورپی مسلم اور غیرمسلم اس طرح کے سوالات کرتا ہے۔ جب وہ مطمئن ہوجاتا ہے تو اسلام کے قریب آتا ہے۔ حتیٰ کہ مسلمان ہوجاتا ہے۔
میرے ایک دوست نے بتایا کہ انہوں نے بلجیم میں ایک صاحب کو اسلام کی دعوت دی۔ وہ مجھ سے وضو کی سائنسی توجیہہ پوچھنے لگے لیکن مجھے علم نہ تھا۔ حتیٰ کہ ایک صاحب نے انہیں وضو کے متعلق بتایا لیکن مسح کےمطابق نہ بتاسکے۔ میں نے کوشش کی کہ وہ راضی ہوجائے لیکن اس کی تسلی نہ ہوئی۔ کچھ عرصہ کے بعد آئے اور کہنے لگے مجھے مسلمان کریں! میں نے پوچھا کیوں؟ کہنے لگے ہم یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے ہمارے پروفیسر نے بتایا کہ اگر گردن کی پشت اور اطراف پر روزانہ دن میں چند بار پانی کے چند قطرے لگادئیے جائیں تو ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز کا تمام نظام بالکل درست رہے گا اور حرام مغز کے نقص سے پیدا ہونے والے امراض کبھی نہیں ہونگے۔ تب مجھے فوراً مسح کی قدر و منزلت معلوم ہوئی لہٰذا میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں اوروہ مسلمان ہوگیا۔
عاجز کا تعلق زیادہ تر پڑھے لکھے اور مغرب زدہ طبقے کے ساتھ ہے۔ جب بھی ان سے دین اسلام کی کوئی بات ہوئی انہوں نے بے شمار نقص اور اغلاط نکالے لیکن جب ان کے سامنے یہی بات اسلام اور سائنس کے حوالے سے کی گئی تو متاثر ہوئے۔ حتیٰ کہ ان کی زندگی میں اسلام کی نمایاں جھلک دکھائی دی۔
انسان فطری طور پر لالچی واقع ہوا ہے جس طرف نفع نظر آیا فوراً مائل‘ گھائل اور قائل ہوجاتا ہے۔ اس لیے جب اس انسان کواسلام کے دنیاوی فائدے بتلائے جاتے ہیں تو واقعی وہ عمل پر آتا ہے۔
اس کتاب کو کمپیوٹر کمپوز کرانے کیلئے ایک صاحب کی خدمت لی گئی چونکہ پہلا باب مسواک تھا۔ جب اس نے مسواک کا باب کمپوز کیا تو میں نے اس کی میز پر مسواک دیکھا۔ کہنےلگا: مجھے اب تک علم نہیں تھا لیکن اب انشاء اللہ کبھی مسواک نہ چھوڑوں گا۔
یہ چند محرکات تھے جنہوں نے میرے ذہن کو اس تحقیق کی طرف مائل کیا اور میں عرصہ دراز تک مسلسل اسی تحقیق میں لگا رہا۔
حتیٰ کہ پیر طریقت حضرت قبلہ مولانا سید عبدالوہاب شاہ صاحب مدظلہ العالی کی معیت میں سفر کےد وران مخلص دوست محمد زاہد راشدی صاحب حاصل پوری اور خاص طور پر حضرت مولانا عبداللہ صاحب حاصل پوری نے اس تحقیق کو کتابی شکل میں لانے کے بارے میں توجہ دلائی۔ یوں یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں پہنچنے میں کتنے جاں گداز مراحل سے گزری۔
اعتراف حقیقت
سنت نبویؐ اور جدید سائنس ۔ اس کتاب کو لکھنے سے قبل مؤلف نے ملک بھر کے تقریباً ایک سو تیس ماہرین (پروفیسرز‘ ڈاکٹرز‘ علماء کرام‘ سکالرز‘ ایڈیٹرز) سے رابطہ کیا اور ان سے اس کتاب سے متعلق مواد اور تحقیق مانگی لیکن سب کا ایک ہی جواب تھا کہا ب تک اسلام اور فلسفہ‘ اسلام اور معراج‘ اسلام اور طب‘ اسلام اور نفسیات وغیرہ پر تحقیق ہوئی اور کتب لکھی گئیں لیکن خصوصی طور سنت نبوی اور جدید سائنس پر کوئی جامع کتاب سامنے نہیں آئی۔ ہاں کسی اخبار‘ رسالے یا میگزین میں سنت اور سائنس کے متعلق کبھی کبھی کوئی واقعہ پڑھنے میں آتا ہے یا کسی مصنف نے اپنی کتاب میں سنت اور سائنس کے متعلق تحقیق یا واقعہ لکھ دیا ہو۔
جہاں تک سنت نبوی اور جدید سائنس کا تعلق ہے اس موضوع پر شاید یہ کتاب انفرادی حیثیت رکھتی ہے۔مؤلف نے اس کتاب کو لکھتے ہوئے احادیث‘ حوالہ جات کی خاص احتیاط کی ہے۔
مغربی ماہرین کی کتب سے استفادہ کیا اور پھر ان کی کتب کے حوالہ جات ساتھ تحریر کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ ایک موضوع کیلئے بے شمار تحقیق و ریسرچ کے بعد اس بات کو تحریر کیا ہے۔ سنی سنائی اور غیرمصدقہ باتوں کو اس کتاب میں تحریر کرنے سےگریز کیا ہے۔
اس بات کی زیادہ کوشش کی گئی ہے کہ ایک عام پڑھا لکھا شخص بھی اس کتاب سے بھرپور استفادہ کرسکے۔ اس لیے اسلوب‘ تحریر اور تحقیق کو آسان اور سادہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
جب اس کتاب کی پہلی جلد مارکیٹ میں آئی توہر طرف سے ’’سنت نبوی ؐ اور جدید سائنس ‘‘ کی ہی آواز آئی۔ بار بار اشاعت باوجود کتاب سٹاک میں ختم ہوگئی۔ پھر ساتھ اس کی دوسری ، تیسری اور پھر چوتھی جلد کی ہر طرف سنت نبویﷺ کی دھوم مچادی۔ الحمدللہ اس کتاب کی مختلف زبانوںجن میں انگلش‘ ہندی‘ فرنچ اور بنگلہ میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ الحمدللہ! جس نے سنت نبویؐ اور جدید سائنس کتاب کا مطالعہ کیا اس کی زندگی میں سنت نبویﷺ کی جھلک ضرور نظر آئی۔ آج ہی دفتر ماہنامہ عبقری سے اس کی چاروں جلدیں بک کروائیں اور اپنی زندگی میں سنت نبویﷺ کی بہاریں دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں